View the latest news and breaking news today for pakistan, weather, entertainment, politics and health at razeulfat.com.
Thursday, 30 April 2020
Tuesday, 28 April 2020
Saturday, 25 April 2020
Friday, 24 April 2020
Thursday, 23 April 2020
Wednesday, 22 April 2020
شوگر کمیشن میں چینی مافیا کا جاسوس پکڑا گیا، ملازمت سے معطل
انصار عباسی
اسلام آباد :… چینی اسکینڈل کی تحقیقات کیلئے تشکیل دیے گئے شوگر کمیشن کی جانب سے بااثر سیاست دانوں اور کاروباری شخصیات کی شوگر ملوں کے معاملات کی تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کے جس سینئر عہدیدار کو تحقیقات کا کام سونپا گیا تھا، وہ ان لوگوں کا مخبر نکلا جن کیخلاف وہ تحقیقات کر رہا تھا۔ مذکورہ افسر کو ذمہ داری سے ہٹاتے ہوئے ملازمت سے معطل کر دیا گیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کو اس پیشرفت کے حوالے سے آگاہ کر دیا گیا ہے اور ساتھ ہی انہیں متنبہ بھی کیا گیا ہے کہ اس اقدام کے نتیجے میں پی ٹی آئی حکومت کیلئے ایک ایسا سیاسی خاندان مشکلات پیدا کر سکتا ہے جس کا شوگر ملوں میں حصہ ہے۔ باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ ملازمت سے معطل کیا جانے والا افسر ایف آئی اے میں ایڈیشنل ڈائریکٹر ہے۔
وہ نہ صرف کمیشن کی خفیہ معلومات شوگر مل مالکان کو فراہم کر رہا تھا بلکہ شوگر مل مالکان کو فائدہ پہنچانے کیلئے شوگر کمیشن کو غلط معلومات فراہم کرکے گمراہ بھی کر رہا تھا۔ یہ افسر شوگر کمیشن کی جانب سے تحقیقاتی مقاصد کیلئے قائم کی گئیں کئی ٹیموں میں سے ایک کا سربراہ تھا۔ ان ٹیموں میں سے ہر ایک کو مختلف کام اور ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ کمیشن نے تحقیقات کاروں کی یہ ٹیمیں مختلف محکموں سے تعلق رکھنے والے گریڈ 19؍ اور 20؍ کے عہدیداروں کی سربراہی میں قائم کی تھیں۔
ان افسران کا تعلق ایف آئی اے، ایس ای سی پی، اینٹی کرپشن ڈپارٹمنٹ وغیرہ سے ہے۔ ایف آئی اے کا پکڑا جانے والا سینئر عہدیدار جس ٹیم کا سربراہ تھا؛ وہ ان شوگر ملوں کا فارنسک آڈٹ کر رہی تھی جو با اثر اور اثر رسوخ رکھنے والی کاروباری شخصیات ہیں۔
ان میں سے ایک سیاسی خاندان بھی ہے جو موجودہ سیاسی منظرنامے میں اہمیت کا حامل ہے، اور یہی خاندان پی ٹی آئی حکومت کے مستقبل کے حوالے سے اہم سمجھا جاتا ہے۔ تحقیقات کے دوران، یہ معلوم ہوا کہ ایڈیشنل ڈائریکٹر کا کام معیار کے مطابق نہیں ہے جبکہ شوگر کمیشن کیلئے اہمیت کی حامل معلومات بھی افسر کی جانب سے فراہم نہیں کی جا رہیں۔
ایک مخصوص شوگر مل کے حوالے سے ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے کی ٹیم کا کام اور فراہم کردہ معلومات (فیڈ بیک) دیگر ٹیموں کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے بالکل برعکس تھا۔ شک ہوا تو کمیشن نے کچھ انٹیلی جنس ایجنسیوں سے مدد حاصل کی جن کے نتیجے سے معلوم ہوا کہ مبینہ طور پر ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے قابل بھروسہ نہیں اور وہ شوگر مل کو فائدہ پہنچانے کیلئے کام کر رہے ہیں۔
یہ الزام عائد کیا گیا کہ مذکورہ افسر کمیشن کے کام کاج کے حوالے سے شوگر مل مالکان کو خفیہ معلومات فراہم کر رہا ہے اور ساتھ ہی شوگر مل مالکان کو مشورے دے رہا ہے کہ شوگر کمیشن کو درکار معلومات کی فراہمی میں تاخیر اور لیت و لعل سے کام لیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ افسر کا اپنا تعلق بھی سیاسی خاندان سے ہے اور اس کے قریبی رشتہ داروں کا تعلق پیپلز پارٹی سے وابستہ ارکان پارلیمنٹ سے ہے۔
ایک مخصوص شوگر مل کے حوالے سے ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے کی ٹیم کا کام اور فراہم کردہ معلومات (فیڈ بیک) دیگر ٹیموں کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے بالکل برعکس تھا۔ شک ہوا تو کمیشن نے کچھ انٹیلی جنس ایجنسیوں سے مدد حاصل کی جن کے نتیجے سے معلوم ہوا کہ مبینہ طور پر ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے قابل بھروسہ نہیں اور وہ شوگر مل کو فائدہ پہنچانے کیلئے کام کر رہے ہیں۔
یہ الزام عائد کیا گیا کہ مذکورہ افسر کمیشن کے کام کاج کے حوالے سے شوگر مل مالکان کو خفیہ معلومات فراہم کر رہا ہے اور ساتھ ہی شوگر مل مالکان کو مشورے دے رہا ہے کہ شوگر کمیشن کو درکار معلومات کی فراہمی میں تاخیر اور لیت و لعل سے کام لیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ افسر کا اپنا تعلق بھی سیاسی خاندان سے ہے اور اس کے قریبی رشتہ داروں کا تعلق پیپلز پارٹی سے وابستہ ارکان پارلیمنٹ سے ہے۔
افسر کے ایک رشتہ دار نے 2014ء میں مسلم لیگ (ق) میں شمولیت اختیار کی تھی لیکن الیکشن ہار گیا۔ کہا جاتا ہے کہ مذکورہ افسر گجرات میں ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کی حیثیت سے کام کر چکا ہے۔

Tuesday, 21 April 2020
کورونا وائرس سے متعلق بدترین وقت ابھی آئے گا، عالمی ادارہ صحت
عالمی ادارہ صحت کے چیف نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس سے متعلق برا وقت ابھی آئے گا کیونکہ کئی ممالک نے لاک ڈاؤن کی پابندیوں میں نرمی کردی ہے۔
جنیوا میں عالمی ادارہ صحت کے ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس ایک سانحہ ہے، یہ ایک ایسا وائرس ہے جسے بہت سارے لوگ ابھی تک سمجھ نہیں سکے۔
امریکی صدر کی جانب سے عالمی ادارہ صحت پر کورونا سے متعلق کی گئی تنقید پر انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او میں کوئی چیز پوشیدہ یا راز نہیں، یہ صحت کا مسئلہ ہے، چیزوں کو خفیہ رکھنا یا چھپانا مشکلات پیدا کرتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کورونا وائرس بہت ہی خطرناک ہے، لوگوں کی پہلی اور سب سے بڑی دشمن بیماری ہے، ہم سب کو کورونا وائرس سے مقابلہ کرنا چاہیے۔
Sunday, 19 April 2020
حکومت کے 600 دن مکمل، مہنگائی 5.8 فیصد سے بڑھ کر 10.2فیصد ہوگئی
اسلام آباد (عاطف شیرازی)تحریک انصاف حکومت کے ابتدائی 600 روز مکمل ہوگئے، روزمرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ ہوا، مہنگائی 5.8 فیصد سے بڑھ کر 10.2 فیصد ہوگئی، بجلی, گیس, چینی, دالیں, آٹا اور گھی سمیت دیگر اشیائے ضروریہ مہنگی ہوئیں۔
وفاقی ادارہ شماریات کے ڈیٹا کے مطابق کراچی, لاہور, حیدر آباد اور راولپنڈی سمیت ملک کے 17 بڑے شہروں کی اوسط کی قیمت کی بنیاد پر اگست 2018 سے اپریل 2020 کے دوران چینی 26 روپے,دال ماش 105,دال مسور 67روپے, دال مونگ 170 روپے اور دال چنا 46 روپے فی کلو مہنگا ہوئی، آٹے کا20کلو تھیلا107 مہنگا ہوا۔
اسی طرح بکرے کا گوشت137 اور گائے کا گوشت81 روپے فی کلو مہنگا ہوا، دودھ اور دہی 6, 6 روپے فی کلو,آلو 10 روپے, پیاز 9 روپے اور لہسن 151 روپے فی کلو مہنگا ہوا۔
اگست 2018 تا اپریل 2020 کے دوران مرغی زندہ برائلر16 روپے فی کلو جبکہ انڈے 17 روپے اور کیلئے فی درجن15 روپے مہنگے ہوئے۔
چاول 12روپے فی کلو اور ڈھائی کلو گھی 170 روپے مہنگا ہوا،موجودہ حکومت نے بجلی 3 روپے 50 پیسے فی یونٹ اور گیس کے نرخوں میں 334 فیصد تک اضافہ کیا
پیٹرول ایک روپے چونتیس پیسے فی لیٹر مہنگا ہوا جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پانچ روپے انہتر پیسے ,مٹی کا تیل چھ روپے اکیاون پیسے اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں بارہ روپے چھیاسی پیسے فی لیٹر کمی ہوئی۔

Saturday, 18 April 2020
مدینہ منورہ: کورونا سے بچاؤ کیلئے ڈیجیٹل سسٹم نصب
سعودی عرب کی حکومت نے مدینہ منورہ میں کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے ڈیجیٹل سسٹم نصب کیا ہے۔
ڈیجیٹل سسٹم سے مسجد نبویﷺ میں آنے والوں کا درجہ حرارت چیک کیا جائے گا۔
معلوم ہوا ہے کہ مدینہ منورہ میں نصب اس ڈیجیٹل تھرمل سسٹم سے 9 میٹر دوری سے 25 افراد کو بیک وقت مانیٹر کیا جاسکتا ہے، اور ان کے جسم کا درجہ حرارت کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں مزید 762 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
سعودی عرب کی وزارت صحت کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 7 ہزار 142 ہوگئی ہے۔
وزارت صحت کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے مزید 4 افراد کا انتقال ہوگیا، جس کے بعد مجموعی تعداد87 ہوگئی ہے۔
وزارت صحت کے مطابق مکہ مکرمہ میں 325، مدینہ منورہ میں 197 نئے کیس رپورٹ ہوئے۔

ڈیجیٹل سسٹم سے مسجد نبویﷺ میں آنے والوں کا درجہ حرارت چیک کیا جائے گا۔
معلوم ہوا ہے کہ مدینہ منورہ میں نصب اس ڈیجیٹل تھرمل سسٹم سے 9 میٹر دوری سے 25 افراد کو بیک وقت مانیٹر کیا جاسکتا ہے، اور ان کے جسم کا درجہ حرارت کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں مزید 762 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
سعودی عرب کی وزارت صحت کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 7 ہزار 142 ہوگئی ہے۔
وزارت صحت کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے مزید 4 افراد کا انتقال ہوگیا، جس کے بعد مجموعی تعداد87 ہوگئی ہے۔
وزارت صحت کے مطابق مکہ مکرمہ میں 325، مدینہ منورہ میں 197 نئے کیس رپورٹ ہوئے۔

Friday, 17 April 2020
احساس پروگرام: 7 دن میں 44 ارب 19 کروڑ تقسیم
وزیراعظم عمران خان کے احساس پروگرام کے تحت مستحقین میں 44 ارب سے زائد کی رقم تقسیم کردی گئی۔
معاون خصوصی ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ احساس پروگرام کے تحت 7 دن میں 44 ارب 19 کروڑ روپے تقسیم کیے جاچکے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں معاون خصوصی نے بتایا کہ یہ رقم 36 لاکھ 80 ہزار خاندانوں میں تقسیم کی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ احساس پروگرام سے استفادہ کرنے والے مستحقین کی اکثریت یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کی ہے۔

معاون خصوصی ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ احساس پروگرام کے تحت 7 دن میں 44 ارب 19 کروڑ روپے تقسیم کیے جاچکے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں معاون خصوصی نے بتایا کہ یہ رقم 36 لاکھ 80 ہزار خاندانوں میں تقسیم کی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ احساس پروگرام سے استفادہ کرنے والے مستحقین کی اکثریت یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کی ہے۔

Thursday, 16 April 2020
کراچی کے اسپتالوں میں پراسرار اموات، تشویش میں اضافہ، تجزیہ کار
کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ''آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ'' میں میزبان شاہزیب خانزادہ نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ کراچی کے اسپتالوں میں پراسرار اموات ہو رہی ہیں جس نے تشویش بڑھا دی ہے۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح اسپتال کراچی ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا کہ جناح اسپتال میں ایمرجنسی میں مریضوں کی تعداد آدھی ہوگئی ہے لیکن ہلاک مریضوں میں21فیصد اضافہ ہوا ہے۔
سربراہ ایدھی فاؤنڈیشن فیصل ایدھی نے کہا کہ ایدھی ہومز میں 13دن میں 388میتوں کو غسل دیا گیا، چیف ایگزیکٹو انڈس اسپتال ڈاکٹر عبدالباری خان نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والے لوگ اپنے والدین اور بچوں کیلئے رسک ہوجاتے ہیں، لوگ بغیر کسی وجہ کے اپنے گھروں سے نہیں نکلیں، کراچی میں اموات میں اس طرح اضافہ الارمنگ ہے۔
میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی اضافہ ہورہا ہے، لوگ تشویش اور خوف کی وجہ سے اسپتال جانے سے گریز کررہے ہیں جس کی وجہ سے اسپتالوں کی ایمرجنسی میں مریضوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔
دوسری جانب کراچی کے اسپتالوں میں پراسرار اموات ہورہی ہیں جس نے تشویش بڑھادی ہے، دی نیوز میں شائع وقار بھٹی کی خبر کے مطابق محکمہ صحت کے حکام کے مطابق گزشتہ پندرہ دنوں میں کراچی کے مختلف اسپتالوں میں 300سے زائد ایسے افراد کو لایا گیا جو اسپتال پہنچنے سے پہلے مرچکے تھے یا پھر نمونیہ جیسی علامات کے ساتھ شدید بیماری کی حالت میں اسپتال پہنچے تھے اور کچھ گھنٹوں میں ہی ان کی موت ہوگئی تھی، ان میں زیادہ تر اموات کی وجہ بیماریوں کی شدید نوعیت تھی جس میں جگر، گردے، سانس کی بیماری، ہارٹ اٹیک اور جسم کے مختلف اعضاء کا فیل ہونا شامل ہوسکتا ہے۔
جناح اسپتال ایمرجنسی حکام کے مطابق ان کے پاس 31مارچ سے اب تک 109افراد مرد ہ حالت میں لائے گئے، اس کے علاوہ 90ایسے افراد ایمرجنسی میں لائے گئے جن کی پراسرار موت ہوگئی جبکہ چند کے سوال باقی لاشیں موت کی وجہ جانے بغیر لواحقین کے حوالے کردی گئیں کیونکہ لواحقین اس بات کیلئے تیار نہیں تھے کہ موت کی وجہ جانی چاہئے۔
خبر کے مطابق گزشتہ ہفتے کو اسی طرح کے ایک کیس میں جب 35سالہ خاتون کو مردہ حالت میں لایا گیا تو ڈاکٹرز نے موت کی وجہ جاننے کیلئے ان کا ایکسرے کروایا تو ان کے پھیپھڑے بری طرح متاثر تھے جس سے اس بات کی نشاندہی ہورہی تھی کہ وہ سانس کی بیماری میں مبتلا تھیں۔
ماہرین نے بھی ایکسرے دیکھ کر تصدیق کی کہ ممکنہ طور پر وہ خاتون کورونا سے متاثر نمونیہ کا شکار تھیں، فیصل ایدھی نے کہا ہے کہ ایدھی ہومز میں 13دن میں 388میتوں کو غسل دیا گیا جن میں سے اکثر کے بارے میں لواحقین کے کہنا تھاکہ مرنے کی وجہ سانس لینے میں تکلیف تھی۔
شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ پاکستان میں محتاط ٹیسٹنگ کی پالیسی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھارہی ہے، ایک انگریزی اخبار کے مطابق عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ہر مشتبہ مریض کا ٹیسٹ کیا جائے ،مگر حکومت کی محتاط ٹیسٹنگ کی پالیسی کے نتیجے میں بعض علاقوں میں وائرس پھیل گیا ہے، اسلام آباد کا شہری اسپتال آیا تو اسے مشورہ دیا گیا کہ علامات ظاہر ہوں تو رابطہ کریں، یہ مشتبہ مریض مختلف لوگوں سے ملا اور پھر پوری گلی کو سیل کرنا پڑا۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح اسپتال کراچی ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا کہ جناح اسپتال میں ایمرجنسی میں مریضوں کی تعداد آدھی ہوگئی ہے لیکن ہلاک مریضوں میں21فیصد اضافہ ہوا ہے۔
سربراہ ایدھی فاؤنڈیشن فیصل ایدھی نے کہا کہ ایدھی ہومز میں 13دن میں 388میتوں کو غسل دیا گیا، چیف ایگزیکٹو انڈس اسپتال ڈاکٹر عبدالباری خان نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والے لوگ اپنے والدین اور بچوں کیلئے رسک ہوجاتے ہیں، لوگ بغیر کسی وجہ کے اپنے گھروں سے نہیں نکلیں، کراچی میں اموات میں اس طرح اضافہ الارمنگ ہے۔
میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی اضافہ ہورہا ہے، لوگ تشویش اور خوف کی وجہ سے اسپتال جانے سے گریز کررہے ہیں جس کی وجہ سے اسپتالوں کی ایمرجنسی میں مریضوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔
دوسری جانب کراچی کے اسپتالوں میں پراسرار اموات ہورہی ہیں جس نے تشویش بڑھادی ہے، دی نیوز میں شائع وقار بھٹی کی خبر کے مطابق محکمہ صحت کے حکام کے مطابق گزشتہ پندرہ دنوں میں کراچی کے مختلف اسپتالوں میں 300سے زائد ایسے افراد کو لایا گیا جو اسپتال پہنچنے سے پہلے مرچکے تھے یا پھر نمونیہ جیسی علامات کے ساتھ شدید بیماری کی حالت میں اسپتال پہنچے تھے اور کچھ گھنٹوں میں ہی ان کی موت ہوگئی تھی، ان میں زیادہ تر اموات کی وجہ بیماریوں کی شدید نوعیت تھی جس میں جگر، گردے، سانس کی بیماری، ہارٹ اٹیک اور جسم کے مختلف اعضاء کا فیل ہونا شامل ہوسکتا ہے۔
جناح اسپتال ایمرجنسی حکام کے مطابق ان کے پاس 31مارچ سے اب تک 109افراد مرد ہ حالت میں لائے گئے، اس کے علاوہ 90ایسے افراد ایمرجنسی میں لائے گئے جن کی پراسرار موت ہوگئی جبکہ چند کے سوال باقی لاشیں موت کی وجہ جانے بغیر لواحقین کے حوالے کردی گئیں کیونکہ لواحقین اس بات کیلئے تیار نہیں تھے کہ موت کی وجہ جانی چاہئے۔
خبر کے مطابق گزشتہ ہفتے کو اسی طرح کے ایک کیس میں جب 35سالہ خاتون کو مردہ حالت میں لایا گیا تو ڈاکٹرز نے موت کی وجہ جاننے کیلئے ان کا ایکسرے کروایا تو ان کے پھیپھڑے بری طرح متاثر تھے جس سے اس بات کی نشاندہی ہورہی تھی کہ وہ سانس کی بیماری میں مبتلا تھیں۔
ماہرین نے بھی ایکسرے دیکھ کر تصدیق کی کہ ممکنہ طور پر وہ خاتون کورونا سے متاثر نمونیہ کا شکار تھیں، فیصل ایدھی نے کہا ہے کہ ایدھی ہومز میں 13دن میں 388میتوں کو غسل دیا گیا جن میں سے اکثر کے بارے میں لواحقین کے کہنا تھاکہ مرنے کی وجہ سانس لینے میں تکلیف تھی۔
شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ پاکستان میں محتاط ٹیسٹنگ کی پالیسی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھارہی ہے، ایک انگریزی اخبار کے مطابق عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ہر مشتبہ مریض کا ٹیسٹ کیا جائے ،مگر حکومت کی محتاط ٹیسٹنگ کی پالیسی کے نتیجے میں بعض علاقوں میں وائرس پھیل گیا ہے، اسلام آباد کا شہری اسپتال آیا تو اسے مشورہ دیا گیا کہ علامات ظاہر ہوں تو رابطہ کریں، یہ مشتبہ مریض مختلف لوگوں سے ملا اور پھر پوری گلی کو سیل کرنا پڑا۔

کیا اللہ سے ہماری شکایت نہیں کی ہوگی؟
دو روز قبل واٹس ایپ پر ایک وڈیو پیغام موصول ہوا جس میں ایک باریش شخص نے کورونا وائرس کے پھیلنے پر جو بات کی وہ میرے دل کو چھو گئی، سوچا کیوں نا اُن کی بات کو اپنے قارئین سے شیئر کر لوں۔
معلوم کرنے پر پتا چلا کہ پیغام دینے والے شخص کا نام مولانا محمد اسماعیل ہے اور وہ خیبر پختونخوا میں جماعت اسلامی کے نائب امیر ہیں۔
وہ کہتے ہیں کورونا وائرس کے پھیلائو کے بعد پوری دنیا میں ایک سوال کیا جا رہا ہے جو خصوصاً مسلمانوں کے لیے بہت تلخ ہے۔
سوال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کورونا وائرس کے عذاب کو ہم پر کیوں مسلط کیا؟ اللہ ہم سے کیوں اتنا ناراض ہوا کہ اُس نے اپنے گھر کے دروازے ہم پر بند کر دیے اور ہمیں اپنے گھروں کے اندر ایسے بند کر دیا کہ ہم باہر نکل نہیں پاتے؟
کبھی سوچا کہ ہم سے کیا جرم سرزد ہوا؟ کبھی غور کیا ہے کہ غلطی کہاں ہوئی ہے؟ مجھے یاد آ رہا ہے وہ شامی بچہ جس نے اپنے ماں باپ کو اپنی آنکھوں کے سامنے شہید ہوتے دیکھا، جس نے اپنے بہن بھائیوں اور دوسرے رشتہ داروں کو مرتے ہوئے دیکھا، وہ اپنے گھر جو بمباری کی وجہ سے ملبے کا ڈھیر بن چکا تھا، پر بیٹھا روتے ہوئے کہہ رہا تھا کہ میں اپنے اللہ کو وہ سب کچھ بتائوں گا جو میرے ساتھ ہوا! کیا اس بچے کی شکایت اللہ نے نہ سنی ہوگی
وہ فلسطینی بچی جو بھوک سے نڈھال ہو کر اپنے رب سے فریاد کرنے لگی اور اُس نے کہا یا اللہ مجھ سے زندگی لے تاکہ میں جنت میں کھانا کھا سکوں! یہ شکایتیں کیا ہمارے رب کو نہیں پہنچیں؟
وہ عراقی بچی جس نے اپنی جان بچانے کے لیے بھاگتے ہوئے ایک صحافی سے کہا کہ انکل میری وڈیو مت بنائیں میں بے حجاب ہوں۔ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ اس بچی کو اس حالت میں اللہ نے نہیں دیکھا؟
وہ تین سالہ شامی بچہ جو اپنے والدین اور کئی دوسرے شامی افراد کے ساتھ اپنی جان بچانے کے لیے کشتی میں سوار ہوا، جو الٹ گئی اور جس کے نتیجے میں وہ شہید ہو گیا اور اُس کی لاش ترکی میں سمندر کنارے پر ملی۔ جس بچے پر سمندر کو بھی رحم آگیا اور اُس نے اس بچے کو ڈبونے کے بجائے ساحل پہ لا چھوڑا، اُس بچے پر اس ظالم دنیا کو کوئی رحم نہ آیا۔ کیا اللہ نے اُس بچے کی فریاد نہیں سنی ہو گی؟ اُس بچے کی ماں پر کیا گزری ہو گی، کیا اُس ماں نے اللہ سے شکایت نہ کی ہو گی؟
وہ لاکھوں کشمیری جو مسلسل ڈھائی سو دنوں سے زیادہ گھروں کے اندر بند ہیں اور ایک لمحہ کے لیے وہ نکل نہیں سکتے، وہ ہمارے کشمیری بچے، بہنیں، بھائی، بزرگ جو راتیں رو کر گزارتے ہیں، کیا اللہ نے اُن کی شکایت نہیں سنی ہو گی؟
وہ شامی بچی جس نے دم توڑتے ہوئے کہا تھا کہ میں اپنے اللہ کے پاس جا کر اُس کو سب کچھ بتائوں گی، کیا اللہ نے اُس کی شکایت نہیں سنی ہو گی؟
وزیرستان کے بٹاخیل متاثرین کیمپ میں ٹھٹھرتی سردی میں پلاسٹک کے خیمے کے نیچے بچیاں شکایت کس کے سامنے کر رہی ہوں گی؟ کیا اللہ نے اُن کی شکایت نہیں سنی ہو گی؟
وہ قصور کی زینب، نوشہرہ کی حوض نور اور ان جیسے لاتعداد بچے اور بچیاں جن کے ساتھ جو ظلم اور زیادتی ہوئی اور وہ کچھ جو اُن پر گزرا جسے زبان سے بیان کرتے زبان بھی کانپتی ہے، اس کے بارے میں اُنہوں نے کیا اللہ سے شکایت نہیں کی ہو گی؟
ہمارے خلاف جو چارج شیٹ تیار ہو چکی ہے اُس کی فہرست بہت لمبی ہے۔ یقیناً اللہ یہ سب دیکھ رہا ہے جو ہم کر رہے ہیں۔ یہ وقت ہے کہ ہم ایسے تمام مظالم کا مداوا کریں، سچے دل سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں، تب جا کر اللہ ہم پر رحم فرمائے گا۔ یا اللہ ہم توبہ کرتے ہیں، ہم ہر رحم فرما، آمین
(کالم نگار کے نام کے ساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں
(00923004647998)

معلوم کرنے پر پتا چلا کہ پیغام دینے والے شخص کا نام مولانا محمد اسماعیل ہے اور وہ خیبر پختونخوا میں جماعت اسلامی کے نائب امیر ہیں۔
وہ کہتے ہیں کورونا وائرس کے پھیلائو کے بعد پوری دنیا میں ایک سوال کیا جا رہا ہے جو خصوصاً مسلمانوں کے لیے بہت تلخ ہے۔
سوال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کورونا وائرس کے عذاب کو ہم پر کیوں مسلط کیا؟ اللہ ہم سے کیوں اتنا ناراض ہوا کہ اُس نے اپنے گھر کے دروازے ہم پر بند کر دیے اور ہمیں اپنے گھروں کے اندر ایسے بند کر دیا کہ ہم باہر نکل نہیں پاتے؟
کبھی سوچا کہ ہم سے کیا جرم سرزد ہوا؟ کبھی غور کیا ہے کہ غلطی کہاں ہوئی ہے؟ مجھے یاد آ رہا ہے وہ شامی بچہ جس نے اپنے ماں باپ کو اپنی آنکھوں کے سامنے شہید ہوتے دیکھا، جس نے اپنے بہن بھائیوں اور دوسرے رشتہ داروں کو مرتے ہوئے دیکھا، وہ اپنے گھر جو بمباری کی وجہ سے ملبے کا ڈھیر بن چکا تھا، پر بیٹھا روتے ہوئے کہہ رہا تھا کہ میں اپنے اللہ کو وہ سب کچھ بتائوں گا جو میرے ساتھ ہوا! کیا اس بچے کی شکایت اللہ نے نہ سنی ہوگی
وہ فلسطینی بچی جو بھوک سے نڈھال ہو کر اپنے رب سے فریاد کرنے لگی اور اُس نے کہا یا اللہ مجھ سے زندگی لے تاکہ میں جنت میں کھانا کھا سکوں! یہ شکایتیں کیا ہمارے رب کو نہیں پہنچیں؟
وہ عراقی بچی جس نے اپنی جان بچانے کے لیے بھاگتے ہوئے ایک صحافی سے کہا کہ انکل میری وڈیو مت بنائیں میں بے حجاب ہوں۔ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ اس بچی کو اس حالت میں اللہ نے نہیں دیکھا؟
وہ تین سالہ شامی بچہ جو اپنے والدین اور کئی دوسرے شامی افراد کے ساتھ اپنی جان بچانے کے لیے کشتی میں سوار ہوا، جو الٹ گئی اور جس کے نتیجے میں وہ شہید ہو گیا اور اُس کی لاش ترکی میں سمندر کنارے پر ملی۔ جس بچے پر سمندر کو بھی رحم آگیا اور اُس نے اس بچے کو ڈبونے کے بجائے ساحل پہ لا چھوڑا، اُس بچے پر اس ظالم دنیا کو کوئی رحم نہ آیا۔ کیا اللہ نے اُس بچے کی فریاد نہیں سنی ہو گی؟ اُس بچے کی ماں پر کیا گزری ہو گی، کیا اُس ماں نے اللہ سے شکایت نہ کی ہو گی؟
وہ لاکھوں کشمیری جو مسلسل ڈھائی سو دنوں سے زیادہ گھروں کے اندر بند ہیں اور ایک لمحہ کے لیے وہ نکل نہیں سکتے، وہ ہمارے کشمیری بچے، بہنیں، بھائی، بزرگ جو راتیں رو کر گزارتے ہیں، کیا اللہ نے اُن کی شکایت نہیں سنی ہو گی؟
وہ شامی بچی جس نے دم توڑتے ہوئے کہا تھا کہ میں اپنے اللہ کے پاس جا کر اُس کو سب کچھ بتائوں گی، کیا اللہ نے اُس کی شکایت نہیں سنی ہو گی؟
وزیرستان کے بٹاخیل متاثرین کیمپ میں ٹھٹھرتی سردی میں پلاسٹک کے خیمے کے نیچے بچیاں شکایت کس کے سامنے کر رہی ہوں گی؟ کیا اللہ نے اُن کی شکایت نہیں سنی ہو گی؟
وہ قصور کی زینب، نوشہرہ کی حوض نور اور ان جیسے لاتعداد بچے اور بچیاں جن کے ساتھ جو ظلم اور زیادتی ہوئی اور وہ کچھ جو اُن پر گزرا جسے زبان سے بیان کرتے زبان بھی کانپتی ہے، اس کے بارے میں اُنہوں نے کیا اللہ سے شکایت نہیں کی ہو گی؟
ہمارے خلاف جو چارج شیٹ تیار ہو چکی ہے اُس کی فہرست بہت لمبی ہے۔ یقیناً اللہ یہ سب دیکھ رہا ہے جو ہم کر رہے ہیں۔ یہ وقت ہے کہ ہم ایسے تمام مظالم کا مداوا کریں، سچے دل سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں، تب جا کر اللہ ہم پر رحم فرمائے گا۔ یا اللہ ہم توبہ کرتے ہیں، ہم ہر رحم فرما، آمین
(کالم نگار کے نام کے ساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں
(00923004647998)

Wednesday, 15 April 2020
حکومت سندھ نےکوروناآپریشن سیل قائم کردیا
حکومت سندھ نے تیزی سے پھیلتے جان لیوا کورونا وائرس کی ممکنہ روک تھام کے سلسلے میں کورونا آپریشن سیل قائم کر دیا، خصوصی آپریشن سیل وزیراعلیٰ ہاؤس میں قائم کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ ہاؤس میں قائم کردہ کورونا آپریشن سیل میں کوآرڈینیٹر ای او سی فیاض جتوئی، ایڈیشنل سیکریٹری ہیلتھ فیاض عباسی، ڈپٹی سیکریٹری سی ایم سیکرٹیریٹ مہوش قلبانی سمیت دس ماہرین و ممبران شامل کیے گئے ہیں۔
ماہرین میں ڈپٹی ٹیم لیڈر یونیسیف ڈاکٹر عظیم ،عالمی ادارہ صحت کے افسر ڈاکٹر آصف ذرداری،بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاونڈیشن کے ڈاکٹراحمد علی شامل ہیں۔
ماہرین میں فیلڈ ایپیڈیمولوجی لیباٹری کے ڈاکٹر محمد آصف، ڈائریکٹر تھرل کول اینرجی بورڈ جاوید احمد اور محکمہ صحت کے نمائندے ڈاکٹر ہمایوں بھی شامل ہیں۔
کویڈ 19 آپریشن سیل صوبے بھر میں کورونا کے مریضوں سمیت وبائی صورتحال پر ہنگامی بنیادوں پر کام کرے گا۔
کورونا آپریشن سیل، صوبے بھر میں آئی سی یو، آئیسو لیشن وارڈز، ساز و سامان اور مریضوں کی طبی امداد کو یقینی بنائے گا

Tuesday, 14 April 2020
کراچی، آن لائن فون بیچنے والے کے ساتھ سوا لاکھ کا فراڈ
کراچی میں کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے باعث مارکیٹیں مسلسل بند ہونے کی وجہ سے بیشتر دکانداروں کے گھروں پر فاقوں جیسی صورتحال ہے۔
کراچی الیکٹرانکس ڈیلر ایسوسی ایشن کے سربراہ محمد رضوان عرفان کے مطابق بدحالی سے بچنے کے لیے کچھ دکانداروں نے گھروں پر بیٹھ کر آن لائن کاروبار شروع کر دیا ہے۔ ایسے میں ناتجربہ کاری کی بنیاد پر بیشتر دکاندار نوسربازوں کی وارداتوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔
گلشن اقبال میں گھر سے دو موبائل کی ڈیلیوری دینے والے الیکٹرونکس مارکیٹ کے ایک دکاندار کو نوسرباز نے ایک لاکھ 19 ہزار روپے کا چونا لگا دیا ہے۔
کراچی کے علاقے گلشن اقبال کے ممتاز موبائل مال کے ایک دکاندار شیری نے آن لائن ویب سائٹ کے ذریعے کچھ نئے موبائل فون فروخت کے لیے پیش کیے، شیری کے مطابق یامین نامی ایک شخص نے ان سے رابطہ کرکے اے 50 ماڈل کا موبائل فون خریدنے کا معاملہ طے کرلیا۔
دکاندار کے مطابق کچھ دیر بعد مذکورہ شخص بینک کی آن لائن ادائیگی کی سلیپ لے کر آیا اور کہا کہ اس نے رقم ادا کر دی ہے یوں اس نے اسے موبائل فون دے دیا۔
شیری کے مطابق اسی طرح اس نوسرباز نے ایک اور موبائل فون خریدا اور اس کی ادائیگی کی بھی سلپ دے دی۔
شیری کے مطابق اگلے دن جب بینک کھلنے پر پتہ کیا گیا تو اس اکاؤنٹ میں کوئی ادائیگی ہی نہیں ہوئی تھی۔ مذکورہ بینک سلپس اس بینک کے عملے کو دکھائی گئیں جن سے ادائیگی ظاہر کی گئی تھی اس بینک نے بھی ان سلپس کے جعلی ہونے کی تصدیق کردی۔

دکاندار شیری نے آن لائن چِیٹنگ کرنے والے ملزم یامین کی کار کی تصویر بنالی تھی جس کے نمبر بی ایم این 139 کے دکاندار نے پولیس سے مدد لی ہے اور یہ تصویر سوشل میڈیا پر جاری کردی ہے۔
لاک ڈاؤن مزید 2ہفتے برقرار رکھنےکی منظوری
وفاقی کابینہ کی جانب سے لاک ڈاؤن میں 30 اپریل تک توسیع کی منظوری دے دی گئی ہے ۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں کورونا وائرس کی صورتحال سے متعلق جائزہ لیا گیا، اجلاس کے دوران وفاقی کابینہ کی جانب سے لاک ڈاؤن مزید دو ہفتے برقرار رکھنے کی منظوری دے دی گئی ہے جبکہ 30 اپریل تک توسیع کی حتمی منظوری قومی رابطہ کمیٹی دے گی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران کابینہ کی جانب سے ای سی سی، قومی رابطہ کمیٹی سمیت لیجسلیٹیو کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کر دی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر کا کنٹرول وائلڈ لائف کے سپرد کرنے کی بھی منظوری دی گئی ہے ۔
ذرائع کے مطابق احساس ایمرجنسی پروگرام کے ایجنٹس کے کمیشن پرایڈوانس انکم ٹیکس کی چھوٹ کی بھی منظوری دی گئی ہے جبکہ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران ای او بی آئی پی پینشنرز میں اضافے کا معاملہ مؤخر کردیا گیا ہے ۔

ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں کورونا وائرس کی صورتحال سے متعلق جائزہ لیا گیا، اجلاس کے دوران وفاقی کابینہ کی جانب سے لاک ڈاؤن مزید دو ہفتے برقرار رکھنے کی منظوری دے دی گئی ہے جبکہ 30 اپریل تک توسیع کی حتمی منظوری قومی رابطہ کمیٹی دے گی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران کابینہ کی جانب سے ای سی سی، قومی رابطہ کمیٹی سمیت لیجسلیٹیو کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کر دی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر کا کنٹرول وائلڈ لائف کے سپرد کرنے کی بھی منظوری دی گئی ہے ۔
ذرائع کے مطابق احساس ایمرجنسی پروگرام کے ایجنٹس کے کمیشن پرایڈوانس انکم ٹیکس کی چھوٹ کی بھی منظوری دی گئی ہے جبکہ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران ای او بی آئی پی پینشنرز میں اضافے کا معاملہ مؤخر کردیا گیا ہے ۔

کورونا کی دوا کی قیمت خناق، ریبیز ویکسین جتنی ہوگی، ڈاکٹر شوکت علی
ڈاؤ یونیورسٹی کے ڈاکٹر شوکت علی کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کا علاج زیادہ مہنگا نہیں ہوگا، کورونا کے لیے دوا کی قیمت خناق اور ریبیز کی ویکسین جیسی ہی ہوگی۔
ڈاؤ یونیورسٹی کے ڈاکٹر شوکت نے جیو نیوز کے مارننگ پروگرام' جیو پاکستان' میں کورونا وائرس کے علاج اور ویکسین کی قیمت سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے علاج کے لیے صحت یاب مریضوں سے اینٹی باڈیز حاصل کی گئیں ہیں اور کورونا وائرس کے علاج کے لیےسیفٹی اسٹڈی جانورپر کی گئی ہے جبکہ اس مرحلے پر پہنچ گئےہیں کہ صحتیاب مریض کے پلازما سےاینٹی باڈیز الگ کر سکتے ہیں۔

ڈاکٹر شوکت نے کہا ہے کہ اینٹی باڈیز کو مزید شفاف بنا کر فارمولیشن بنا سکتے ہیں جو محفوظ بھی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ریگولیٹر اورصحت یاب مریضوں سے تعاون درکار ہوگا اور کورونا وائرس کی دوائی کے لیے ریگولیٹرز کی شرائط سے بھی آگاہ ہیں جبکہ کوشش ہے ریگولیٹرکی ضرورت جو بھی ہواس کی تعمیل کرسکیں۔
ڈاکٹرشوکت علی کا کہنا تھا کہ کوشش ہے ڈریپ کی ممکنہ مطلوبہ ضروریات پہلے سے مکمل کر لیں۔
ڈاکٹر شوکت علی کا مزید کہنا تھا کہ کورونا کے علاج کے لیے خام مال صحت یاب مریض کا پلازما ہوگا اور دوا کی تیاری صحت یاب مریضوں کےخون کی دستیابی پر منحصر ہے۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ متاثرہ کیسز میں کوروناوائرس کےعلاج کاطریقہ کار استعمال کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین نے کورونا کے علاج کے لیے ویکیسن تیار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

'خدمت خلق کا مڈنائٹ آپریشن'
ایس پی ملیر محمد علی رضا کی جانب سے رات تین بجے یہ تصاویر واٹس ایپ کی گئیں تو میں چونک گیا اور تذبذب کا شکار تھا کہ حسب روایت ملیر پولیس ان دنوں میں گھر تلاشی کا یہ سلسلہ کیوں شروع کرچکی ہے مگر چند منٹ بعد ان کی طرف سے بھیجے گئے مختصر پیغام نے مجھے پرسکون کردیا کہ خدا تعالیٰ کا شکر ہے کہ آدھی رات کو پولیس ریاست مدینہ کے حقیقی تصور کا کام کررہی ہے۔
مجھ سے رہا نہیں گیا اور رات کے اس پہر اس کارِخیر میں اپنا حصہ ڈالنے کیلئے تحریر میں لگ گیا۔ رات گئے کے یہ مناظر ڈسٹرکٹ ملیر کے سکھن تھانے کے دائرہ اختیار میں بھینس کالونی کی کچی آبادی جمعہ ہمائتی گوٹھ کے ہیں جہاں ڈی ایس پی سکھن کی نگرانی میں پولیس گھروں سے جرائم پیشہ افراد نہیں بلکہ اصل حقدار اور مستحق لوگ تلاش کررہی ہے اور گھروں سے کچھ برآمد نہیں کررہی بلکہ 300 گھرانوں میں راشن پہنچا رہی ہے۔
یقینی طور پر ایسے مستحق لوگ دن بھر سڑکوں پر راشن کی لوٹ مار میں تو نہیں لگے ہوتے بلکہ اللہ کی مدد کے منتظر ہوتے ہیں۔ اللہ ان پولیس والوں کو اجر عظیم اور دوسروں کو اس عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

Monday, 13 April 2020
رمضان کے دوران ملک میں یکساں پالیسی ہوگی، نورالحق قادری
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا ہے کہ رمضان المبارک میں پورے ملک میں یکساں پالیسی ہوگی۔
اسلام آباد میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر و دیگر کے ہمراہ پریس بریفنگ میں نور الحق قادری نے کہا کہ رمضان المبارک میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے مشترکہ لائحہ عمل طے کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر اسد قیصر مولانا فضل الرحمٰن، سراج الحق، ساجد میر، ساجد نقوی تمام مذہبی جماعتوں کی قیادت سے رابطہ کریں گے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ نمازوں کے معاملے پر کچھ ناخوشگوار واقعات ہوئے ہیں جو افسوسناک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر ضروری بحث شروع ہوگئی تھی کہ زائرین اور تبلیغی جماعت کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے ذمے دار ہے۔
نورالحق قادری نے یہ بھی کہا کہ کورونا وائرس کو لے کر جو بحث شروع ہوگئی تھی وہ زہر آلود تھی، اسپیکر صاحب کی کوششوں سے تفرقہ بازی کم ہونا شروع ہوگئی ہے۔

ڈاؤ یونیورسٹی کا کورونا ویکسین تیار کرنے کا دعویٰ
ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین نے کورونا کے علاج کیلئے ویکیسن تیار کرنے کا دعویٰ کردیا ہے۔
ترجمان ڈاؤ یونیورسٹی کے مطابق انٹرا وینیس امیونوگلوبیولن ویکسین کورونا کیخلاف جنگ میں اہم پیشرفت ہے۔
ترجمان کے مطابق تیار کی گئی ویکسین صحت یاب مریضوں کے جسم سے حاصل شفاف اینٹی باڈیز سے گلوبیولن تیارکی گئی ہے۔
ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہرین نے تیار گلوبیولن کی ٹیسٹنگ اوراینمل سیفٹی ٹرائل بھی کامیابی سے کیا۔
ترجمان ڈاؤ یونیورسٹی نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گلوبیولن کی تیاری کورونا بحران میں امید کی کرن ہے۔

وزیراعظم کی بات سنیں!
وزیراعظم عمران خان ٹھیک کہتے ہیں کہ اگر سخت لاک ڈائون جاری رہا تو پھر کورونا وائرس سے بڑا خطرہ ہمارے ہاں بھوک کا ہوگا جس کے نتائج اتنے سنگین ہو سکتے ہیں کہ شاید ہم سوچ بھی نہیں سکتے۔ آگے کیا ہوگا، اس کا فیصلہ تو ایک دو دن میں ہو جائے گا لیکن لاک ڈائون پر زور دینے کے بجائے حکومت کیساتھ ساتھ میڈیا کو اُس نئے طرزِ زندگی یعنی New Normalکے بارے میں آگاہی پیدا کرنا چاہیے جسے کورونا کی وبا کے ہوتے ہوئے ہمیں اپنانا چاہیے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ پہلے کورونا کے بارے میں پھیلائے گئے خوف کو ختم کیا جائے۔ یہ تیزی سے پھیلنے والا وائرس ضرور ہے لیکن شرح اموات کے اعتبار سے اور خصوصاً پاکستان اور خطے کے دوسرے کئی ممالک میں جو اس کا رجحان رہا اُس کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ نوے فیصد یا شاید اس سے بھی زیادہ افراد جن کو یہ وائرس لگتا ہے، اُن پر کسی بھی قسم کا اثر ہی نہیں کرتا۔ بہت محدود تعداد میں لوگ اس وائرس سے شدید بیمار ہوتے ہیں۔ مغرب کے برعکس پاکستان میں اس وقت اگر ہمارے پاس کورونا کے مریضوں کا حقیقی نمبر نہیں بھی ہے اور اگر یہ اندازہ بھی لگا لیا جائے کہ یہاں پانچ ہزار نہیں بلکہ بیس یا تیس ہزار افراد اس وقت اس وبا سے متاثر ہیں تو بھی مرنے والوں کو ہم نہیں چھپا سکتے اور ابھی تک اس مرض سے کوئی چھیاسی افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ گویا پاکستان میں ابھی تک مرنے والوں کی جو شرح ہے وہ ایک فیصد سے بھی کافی کم ہے۔ اس وقت شدید بیماری کی صورت میں کورونا سے متاثر دو درجن سے بھی کم افراد وینٹی لیٹرز پر ہیں لیکن خوف اتنا پھیلا دیا گیا ہے کہ جیسے کورونا سے ہم سب مر جائیں گے۔
حالت یہ ہے کہ اسپتالوں میں دوسرے مریضوں کا علاج نہیں ہو رہا، ڈاکٹرز کے پاس کوئی عام مریض چلا جائے تو وہ ڈر جاتے ہیں کہ کہیں کورونا کا مریض نہ ہو۔ حال ہی میں چیف جسٹس آف پاکستان نے درست کہا کہ دل، شوگر اور دوسرے امراض میں مبتلا مریض علاج کے لیے کہاں جائیں کیونکہ جہاں چیک کریں سب اسپتال بند مل رہے ہیں۔ یہاں تک کہ سرکاری اسپتالوں نے روزانہ کی بنیاد پر آنے والے ہزاروں مریضوں کو دیکھنا بند کر دیا تھا اور اسپتالوں کے او پی ڈیز (OPDs) کو بند کر دیا گیا تھا۔ اب تو ڈاکٹروں اور کچھ پرائیویٹ اسپتالوں نے مریضوں کو آن لائن چیک کرنا شروع کر دیا ہے۔
ایک بات البتہ طے ہے کہ کورونا نے ابھی جلدی ہماری جان نہیں چھوڑنی۔ ہو سکتا ہے کہ اس کے علاج اور ویکسین کے حصول کے لیے پانچ چھ ماہ سے ڈیڑھ دو سال تک کا عرصہ لگ جائے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ چند مہینوں تک اس وائرس کی شدت میں کمی آ جائے لیکن یہ سب اندازے ہیں۔ ہوگا کیا، کسی کو معلوم نہیں۔ ان حالات میں پاکستان کے کیس میں، جو الحمدللہ ابھی تک کوئی زیادہ تشویشناک نہیں، ہمیں چاہیے کہ نیو نارمل یعنی احتیاط کے ساتھ زندگی گزارنے کے طریقے کو اپنائیں اور لاک ڈائون کو ہر گزرتے دن کے ساتھ نرم کرتے جائیں۔ اچھا ہوا وزیراعظم صاحب نے تعمیراتی شعبہ کو انڈسٹری کا درجہ دے کر اسے 14اپریل کے بعد کھولنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس سے لاکھوں لوگ کا روزگار بحال ہوگا اور کئی صنعتیں دوبارہ کام شروع کر دیں گی۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس کیساتھ ساتھ ایسی دکانوں اور کاروباری یونٹس کو بھی کھلنے کی اجازت ملنی چاہیے جہاں احتیاط نسبتاً آسان ہے، مثال کے طور پر اگر تعمیراتی شعبوں سے منسلک ہونے کی وجہ سے ٹائلز، بجلی وغیرہ کی دکانیں کھل سکتی ہیں تو پھر فریج، ٹی وی، فرنیچر، گھڑیوں کا کاروبار کرنے والوں اور جیولرز وغیرہ کو بھی کاروبار کی اجازت دینے کے بارے میں سوچا جانا چاہیے۔ جہاں تک ممکن ہو کاروبار کو اس شرط کے ساتھ کھولنے کی اجازت دیں کہ احتیاط کی جائے گی، دکان میں رش نہیں ہونے دیا جائے گا۔ میڈیا کے ذریعے لوگوں میں خوب آگاہی پھیلائیں کہ جب گھروں سے نکلیں یا رش والی جگہوں پر جائیں تو ماسک پہن کر جائیں۔ ہر مارکیٹ کے داخلی دروازوں پر اسپرے کرنے والے گیٹ نصب کرنے کے لیے کاروباری طبقہ کو ہدایات جاری کی جائیں۔
مجھے ایک ڈیڑھ سالہ بچے کی ماں نے کہا کہ گرمیاں شروع ہو گئی ہیں اور اُس کے پاس بچے کے سائز کا گرمیوں کا کوئی لباس نہیں، کیا کرے کہ سب بازار بند ہیں۔ مارکیٹس اور شاپنگ پلازوں کے لیے بھی ایس او پیز بنائیں تاکہ احتیاط کے ساتھ وہ بھی اپنا کاروبار دوبارہ شروع کر سکیں۔ ہمارے پاس اتنا پیسہ نہیں کہ لوگوں کو گھروں میں مہینوں تک بٹھا کر کھانے پینے کی اشیا پہنچا سکیں۔ ہماری معیشت کے حال پہلے ہی بُرے ہیں جبکہ غربت جو پہلے ہی یہاں بہت تھی، اب تو اتنی بڑھ گئی ہے کہ سوچ کر ڈر لگتا ہے کہ لوگ بیچارے کیسے گزارا کر رہے ہوں گے۔ حکومت نے ایک کروڑ بیس لاکھ خاندانوں کو بارہ ہزار روپے دینا شروع کیے ہیں لیکن ایک تو غریب اور ضرورت مند اس سے بہت زیادہ ہیں اور دوسرا بارہ ہزار سے غریب دو ماہ سے زیادہ کہاں گزارا کر سکتا ہے۔ اس لیے لاک ڈائون کے مسئلہ پر وزیراعظم کی بات سنیں۔
(کالم نگار کے نام کے ساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں
00923004647998)

حالت یہ ہے کہ اسپتالوں میں دوسرے مریضوں کا علاج نہیں ہو رہا، ڈاکٹرز کے پاس کوئی عام مریض چلا جائے تو وہ ڈر جاتے ہیں کہ کہیں کورونا کا مریض نہ ہو۔ حال ہی میں چیف جسٹس آف پاکستان نے درست کہا کہ دل، شوگر اور دوسرے امراض میں مبتلا مریض علاج کے لیے کہاں جائیں کیونکہ جہاں چیک کریں سب اسپتال بند مل رہے ہیں۔ یہاں تک کہ سرکاری اسپتالوں نے روزانہ کی بنیاد پر آنے والے ہزاروں مریضوں کو دیکھنا بند کر دیا تھا اور اسپتالوں کے او پی ڈیز (OPDs) کو بند کر دیا گیا تھا۔ اب تو ڈاکٹروں اور کچھ پرائیویٹ اسپتالوں نے مریضوں کو آن لائن چیک کرنا شروع کر دیا ہے۔
ایک بات البتہ طے ہے کہ کورونا نے ابھی جلدی ہماری جان نہیں چھوڑنی۔ ہو سکتا ہے کہ اس کے علاج اور ویکسین کے حصول کے لیے پانچ چھ ماہ سے ڈیڑھ دو سال تک کا عرصہ لگ جائے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ چند مہینوں تک اس وائرس کی شدت میں کمی آ جائے لیکن یہ سب اندازے ہیں۔ ہوگا کیا، کسی کو معلوم نہیں۔ ان حالات میں پاکستان کے کیس میں، جو الحمدللہ ابھی تک کوئی زیادہ تشویشناک نہیں، ہمیں چاہیے کہ نیو نارمل یعنی احتیاط کے ساتھ زندگی گزارنے کے طریقے کو اپنائیں اور لاک ڈائون کو ہر گزرتے دن کے ساتھ نرم کرتے جائیں۔ اچھا ہوا وزیراعظم صاحب نے تعمیراتی شعبہ کو انڈسٹری کا درجہ دے کر اسے 14اپریل کے بعد کھولنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس سے لاکھوں لوگ کا روزگار بحال ہوگا اور کئی صنعتیں دوبارہ کام شروع کر دیں گی۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس کیساتھ ساتھ ایسی دکانوں اور کاروباری یونٹس کو بھی کھلنے کی اجازت ملنی چاہیے جہاں احتیاط نسبتاً آسان ہے، مثال کے طور پر اگر تعمیراتی شعبوں سے منسلک ہونے کی وجہ سے ٹائلز، بجلی وغیرہ کی دکانیں کھل سکتی ہیں تو پھر فریج، ٹی وی، فرنیچر، گھڑیوں کا کاروبار کرنے والوں اور جیولرز وغیرہ کو بھی کاروبار کی اجازت دینے کے بارے میں سوچا جانا چاہیے۔ جہاں تک ممکن ہو کاروبار کو اس شرط کے ساتھ کھولنے کی اجازت دیں کہ احتیاط کی جائے گی، دکان میں رش نہیں ہونے دیا جائے گا۔ میڈیا کے ذریعے لوگوں میں خوب آگاہی پھیلائیں کہ جب گھروں سے نکلیں یا رش والی جگہوں پر جائیں تو ماسک پہن کر جائیں۔ ہر مارکیٹ کے داخلی دروازوں پر اسپرے کرنے والے گیٹ نصب کرنے کے لیے کاروباری طبقہ کو ہدایات جاری کی جائیں۔
مجھے ایک ڈیڑھ سالہ بچے کی ماں نے کہا کہ گرمیاں شروع ہو گئی ہیں اور اُس کے پاس بچے کے سائز کا گرمیوں کا کوئی لباس نہیں، کیا کرے کہ سب بازار بند ہیں۔ مارکیٹس اور شاپنگ پلازوں کے لیے بھی ایس او پیز بنائیں تاکہ احتیاط کے ساتھ وہ بھی اپنا کاروبار دوبارہ شروع کر سکیں۔ ہمارے پاس اتنا پیسہ نہیں کہ لوگوں کو گھروں میں مہینوں تک بٹھا کر کھانے پینے کی اشیا پہنچا سکیں۔ ہماری معیشت کے حال پہلے ہی بُرے ہیں جبکہ غربت جو پہلے ہی یہاں بہت تھی، اب تو اتنی بڑھ گئی ہے کہ سوچ کر ڈر لگتا ہے کہ لوگ بیچارے کیسے گزارا کر رہے ہوں گے۔ حکومت نے ایک کروڑ بیس لاکھ خاندانوں کو بارہ ہزار روپے دینا شروع کیے ہیں لیکن ایک تو غریب اور ضرورت مند اس سے بہت زیادہ ہیں اور دوسرا بارہ ہزار سے غریب دو ماہ سے زیادہ کہاں گزارا کر سکتا ہے۔ اس لیے لاک ڈائون کے مسئلہ پر وزیراعظم کی بات سنیں۔
(کالم نگار کے نام کے ساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں
00923004647998)

Sunday, 12 April 2020
کراچی کے مختلف مقامات پر کنٹینرز لگا کر راستے سیل
کراچی میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے متاثرہ یوسیز کے متاثرہ علاقوں کو سیل کرنے کے معاملے پر مختلف مقامات پر ٹرک اور کنٹینرز لگا کر راستے سیل کر دیئے گئے ہیں۔
کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے متاثرہ یوسیز کو جزوی طور پر مکمل سیل کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
جوہر موڑ، جوہر چورنگی، راشد منہاس روڈ کو بھی مختلف مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا گیا ہے۔
گلستانِ جوہر کے مختلف بلاکس کی تمام گلیاں ٹرک اور کنٹینر لگا کر سیل کردی گئی ہیں، ڈالمیا کے اطراف کے بھی تمام روڈ مکمل بند ہیں۔
پہلوان گوٹھ جانے اور آنے والے راستے بھی مکمل سیل کر دیئے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرِصدارت اجلاس میں ضلع جنوبی میں بھی کچھ علاقے سیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
سندھ حکومت نے گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر شرقی کی جانب سے 11 یوسیز کو سیل کرنے کا فیصلہ واپس لے لیاتھا۔
اس حوالے سے وزیرِ اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ اتنے بڑے علاقوں کو سیل کرنا عوام کے لیے تکلیف دہ ہوگا، جن گلی محلوں میں کیسز سامنے آئیں گے،صرف انہیں سیل کیا جائےگا۔


کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے متاثرہ یوسیز کو جزوی طور پر مکمل سیل کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
جوہر موڑ، جوہر چورنگی، راشد منہاس روڈ کو بھی مختلف مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا گیا ہے۔
گلستانِ جوہر کے مختلف بلاکس کی تمام گلیاں ٹرک اور کنٹینر لگا کر سیل کردی گئی ہیں، ڈالمیا کے اطراف کے بھی تمام روڈ مکمل بند ہیں۔
پہلوان گوٹھ جانے اور آنے والے راستے بھی مکمل سیل کر دیئے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرِصدارت اجلاس میں ضلع جنوبی میں بھی کچھ علاقے سیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
سندھ حکومت نے گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر شرقی کی جانب سے 11 یوسیز کو سیل کرنے کا فیصلہ واپس لے لیاتھا۔


آٹا اور چینی کے بعد کورونا ریلیف پیکج کا سکینڈل بھی سامنے آگیا، کن لوگوں کو شامل کیاگیا
پشاور آٹا اور چینی سکینڈل کی حتمی فارنزک رپورٹ ابھی سامنے آنا باقی ہے لیکن ایسے میں کورونا ریلیف پیکج میں بھی بدعنوانی سامنے آگئی، مردان کی یوسی گڑھی کپورا کی مرتب کی گئی لسٹ میں انتقال کرجانیوالے افراد، دکاندار اور کئی دیگر صاحب استطاعت لوگوں کو بھی شامل کردیاگیا اور اس کی ذمہ داری ضلعی ممبر اور سابق کونسلر پر ڈالی جارہی ہے ۔
92نیوز کے مطابق خیبرپختونخوا میں کمیٹی اراکین نے من پسند اور غیر مستحق لوگوں کی رجسٹریشن کرائی ، سرے سے کمیٹی کی تشکیل پر بھی اعتراض اٹھائے جارہے تھے جس پر وزیراعلیٰ نے کارروائی کا بھی عندیہ دیا تاہم اب لسٹ میں بھی گڑبڑھ سامنے آگئی۔ رپورٹ کے مطابق لسٹ میں سابق کونسلر نے رشتہ داروں کے نام ڈال دیئے ،ان لوگوں کو بھی ریلیف پیکج کی لسٹ میں شامل کیاگیا جو پہلے ہی انتقال کرچکے ہیں، حتیٰ کہ دکانداروں کے نام بھی شامل ہیں ، ایسی لسٹ بنائی گئی
جس سے حق داروں کی حق تلفی ہوئی اور صاحب استطاعت لوگوں کو بھی فہرست میں جگہ دیدی گئی
Saturday, 11 April 2020
آٹا اسکینڈل: نسیم صادق کاجوڈیشل کمیشل تشکیل دینے کا مطالبہ
آٹا اسکینڈل پر او ایس ڈی بنائے گئے سابق سیکریٹری خوراک نسیم صادق نے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کر دیا۔
سابق سیکریٹری خوراک نسیم صادق نے چیف سیکریٹری پنجاب کو خط لکھ دیا، جس میں جوڈیشل کمیشن کے مطالبے کے ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ پنجاب میں آٹا مافیا کو بچایا جا رہا ہے۔
انہوں نے خط میں اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کا تفصیلی جواب بھی دیا ہے۔
نسیم صادق نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ دو ماہ دو دن وہ سیکریٹری خوراک تعینات رہے، جب چارج سنبھالا تو گندم خریداری مہم شروع ہو چکی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ گندم خریداری مہم اور آٹے کی کمی کا آپس میں کوئی تعلق نہیں، چار ملین میٹرک ٹن گندم خریداری کا ٹارگٹ کبھی بھی پورا نہیں ہوا جبکہ کم پیداوار ہونے کے باوجود بہترین کارکردگی رہی، باردانہ اوپن کرنے کا فیصلہ کابینہ کا تھا جس پر عملدرآمد کیا۔
نسیم صادق نے خط میں لکھا کہ انکوائری کمیٹی جانبدار ہے، وزیراعظم عمران خان کو مس گائیڈ کیا جا رہا ہے، انکوائری کمیٹی کے دو ممبران ڈی جی خان میں گھر الاٹ کرنے کے لیے ان پر پریشر ڈالتے رہے۔
سابق سیکریٹری خوراک نے یہ بھی کہا کہ فیڈ ملوں کو گندم جاری کرنے کا فیصلہ ان سے پہلے ہوا، جس کے دستاویزی شواہد موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ نے گندم کی خریداری نہ کی، گندم خریداری مہم کے بعد متعدد اسکینڈلز کا علم ہوا، جن پر تحقیقات شروع کیں تو تبادلہ کر دیا گیا۔
نسیم صادق نے خط میں لکھا کہ گندم کی ایکسپورٹ، ریبیٹ اور سبسڈی میں کرپشن ہے، ان کی نوکری سول سروس کا اثاثہ ہے اور انہوں نے اپنی نوکری ایمانداری سے کی ہے۔

کراچی کی 11 یوسیز مکمل سیل کرنے کے احکامات جاری
کراچی میں کوروناوائرس کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر شہر کی 11 یونین کونسلز (یوسیز) کو مکمل سیل کرنے کے احکامات جاری کر دیےگئے ہیں۔
ڈپٹی کمنشر ایسٹ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق یوسیز میں نہ کسی کو جانے کی اجازت دی جائے گی اور نہ ہی وہاں سے نکل کر کوئی شہر کے دوسرے علاقوں میں جا سکے گا۔
جن یوسیز کو سیل کیا گیا ہے ان میں یوسی 6 گیلانی ریلوے، یو سی 7 ڈالمیہ یو سی 8 جمالی کالونی، یوسی 9 گلشن کو سیل کیا جارہا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ضلع ایسٹ کی یوسی 10 پہلوان گوٹھ، یوسی 12 گلزار ہجری، یو سی 13صفورہ، یو سی 14فیصل کینٹ، یوسی 2 منظورکالونی، یوسی جیکب لائن اور یوسی 10جمشید کوارٹرز بھی سیل ہونے والی یونین کونسلز میں شامل ہیں۔
اس حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ جن یوسیز کو سیل کیا جارہا ہے وہاں کیسز زیادہ ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یوسیز کو سیل اس لیے کر رہے ہیں کہ کورونا کیسز کو روکا جائے۔
ڈپٹی کشنر ایسٹ نے پولیس اور رینجرز کو احکامات پر عمل درآمد یقینی بنانے کا حکم بھی دے دیا۔

نئی تحقیق، کورونا وائرس فیس ماسک پرکتنے دن رہ سکتا ہے اور کیا چیز اسے مار سکتی ہے؟ جواب آپ کے تمام اندازے غلط ثابت کردے گا

تاہم تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس وائرس کو گھروں میں استعمال کیے جانے والے جراثیم کش محلول یعنی بلیچ یا صابن اور پانی سے دھو کر مارا جا سکتا ہے۔محققین کے مطابق SARS-COV2 سازگار ماحول میں بہت زیادہ متحرک رہتا ہے تاہم عام استعمال کے جراثیم کش محلول اسے باآسانی ختم کر سکتے ہیں۔تحقیق کے دوران محققین نے اس بات کا اندازہ لگانے کی کوشش کی کہ یہ ایک کمرے کے درجہ حرارت میں مختلف تہوں پر کتنی دیر تک متحرک رہتا ہے۔ اس دوران یہ بات سامنے آئی کہ یہ وائرس پرنٹنگ پیپرز اور ٹشو پر تین گھنٹے سے بھی کم عرصےتک رہا جب کہ لکڑی اور کپڑے پر یہ دوسرے دن ختم ہو گیا تھا۔شیشے اور بینک نوٹوں پر دوسرے بھی اس کی موجودگی دیکھی گئی لیکن چوتھے تک اس وائرس کی ان پر موجودگی نہیں ملی تاہم اسٹیل اور پلاسٹک پر یہ چار سے سات دن تک موجود رہا۔
محققین کا کہنا ہے کہ فیس ماسک کی پہلی تہہ پر اس کی موجود سات دن کے بعد بھی دیکھی گئی اور یہ اس وقت بھی متحرک تھا۔تحقیق میں شامل ایک محقق ملک پائرس کا کہنا ہے کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر آپ سرجیکل ماسک پہنتے ہیں تو اس کی بیرونی تہہ پر ہاتھ نہ لگائیں کیونکہ اس سے آپ اپنے ہاتھوں پر وائرس کا منتقل کر سکتے ہیں جو کہ اگر آنکھ پر لگیں گے تو آپ متاثر ہو جائیں گے۔محققین کا یہ بھی کہنا ہے کہ تقریباً تمام ہی تہوں پر اس وائرس کے ارتکاز میں فوری طور پر کمی دیکھی گئی۔یاد رہے کہ اس قبل نیچر جرنل میں شائع امریکی تحقیق میں بھی یہ کہا گیا تھا کہ کورونا وائرس مختلف تہوں پر کئی دن تک متحرک رہ سکتا ہے۔
Friday, 10 April 2020
” میرے بہنوئی کورونا سے جنگ جیت گئے اور ٹیسٹ منفی بھی آ گیا تھا لیکن پھر ۔۔“ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے ویڈیو پیغام جاری کر دیا
لاہوروزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اپنے بہنوئی کے انتقال پر ویڈیو پیغام جاری کر دیاہے جس میں انہوں نے ان کی بیماری کے حوالے سے تفصیلات بتائی ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اپنے ویڈیو پیغام میں بتایاکہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ایک موت ہوئی ہے ، میرے بہنوئی کی عمر 52 برس تھی ، 8 مارچ کو ان کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا تاہم وہ ہسپتال میں داخل ہوئے اور وہ کورونا سے جنگ جیت گئے تھے ، 29 اور 30 مارچ کو ان کے دو ٹیسٹ کیے گئے جس میں نتیجہ منفی آیا لیکن کورونا کی وجہ سے ان میں پھیپھڑوں اور دیگر امراض نمودار ہوئے اور وہ زندگی جنگ ہارگئے ، اللہ کو پیارے ہوگئے ۔
سید مراد علی شاہ کا کہناتھا کہ ہسپتال والوں کی جانب سے بتایا گیا کہ ان کا کوونا ٹیسٹ منفی آ گیاہے اور یہ ختم ہو گیاہے لیکن اس کے باوجود بھی ہم نے حکومتی احکامات اور ایس او پیز کو مد نظر رکھتے ہوئے کل رات کو ان کی تدفین کی ۔ ان کا کہناتھا کہ میں شکرگزار ہوں کہ دکھ کے وقت میں لوگوں نے مجھے یاد کیا ، مجھے کل رات سے ہزاروں لوگوں کے پیغامات آئے ہیں جن کو میں جانتا بھی نہیں ہوں ، میں سب سے یہی عرض کروں گا کہ وہ اپنے گھر میں بیٹھ کر ان کیلئے دعا کریں ۔
مراد علی شاہ کا کہناتھا کہ آپ اپنے گھروں میں بیٹھ کر حکومتی احکامات کی تعلیم کریں اور اس پر پوری طرح سے عملدرآمد کریں ، یہ احکامات ہم سب کی زندگی بچانے کیلئے ہیں ۔
پی آئی اے کی ریلیف فلائیٹس میں مزید ملکوں کا اضافہ کر دیا گیا
اسلام آباد ۔ پی آئی اے کی ریلیف فلائیٹس میں مزید ملکوں کا اضافہ کر دیا گیا، ترجمان پی آئی اے نے کہا ہے کہ کو رونا کی وجہ سے بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں وطن واپس لانے کے لئے ریلیف فلائیٹس میں مزید ملکوں کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ ترجمان پی آئی اے کے مطابق10 اپریل کو پی آئی اے کا طیارہ ڈنمارک جائے گا ۔
11 اپریل کو پی آئی اے کی خصوصی پرواز آذربائیجان کے شہر باکو کیلئے پرواز بھرے گی اور 125 پاکستانیوں کو وطن واپس لے کے آئی گی ۔11 اپریل کو ہی پی آئی اے کی پرواز کوالالمپور جائے گی اور ائیرپورٹ پر 16 دن سے پھنسے 175 پاکستانی واپس لائے گی ۔ترجمان کے مطابق کوالالمپور کی پرواز جاتے ہوئے ملائیشین اور سنگاپوری سفارتی عملہ اور شہریوں کو لے جائے گی ۔
11 اپریل کو ہی پی آئی اے کا خصوصی طیارہ فرانس جائے گا جو پاکستان سے فرانسیسی شہریوں اور رہائشی افراد کو لے کے جائے گا۔12 اپریل کو ایک ریلیف پرواز جاپان کے دارلحکومت ٹوکیو جاپانی شہریوں اور اشد ضروری سامان لے کہ روانہ ہوگی ۔13 اپریل کو پی آئی اے کا خصوصی طیارہ تھائی لینڈ میں پھنسے 200 پاکستانیوں کو بنکاک سے اسلام آباد لائے گا ۔ ترجمان کے مطابق ایسے افراد جو ان پروازوں پر جانے کے خواہشمند ہوں اور ابھی تک متعلقہ سفارت خانوں نے رابطہ نا کیا ہو وہ فوری طور پر پی آئی اے سے رجوع کریںاوراگلی پروازوں کا انتظار نہ کریں پی آئی اے کے کال سنٹر یا دفاتر سے رابطہ کریں۔
دوسری جانب سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ملک میں فلائٹ آپریشن 21اپریل تک معطل کردیا، پاکستان میں سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کورونا وبا کے پھیلنے کے پیشِ نظر ملک میں فلائٹ آپریشن معطل کردیا ہے۔ اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔سی اے اے نے پاکستان میں کام کرنے والی تمام فضائی کمپنیوں کو آگاہ کیا ہے کہ ملک میں 10اپریل سے 21اپریل سے فضائی آپریشن معطل رہے گا۔تاہم اس پابندی کا اطلاق رلیف فلائٹس پر نہیں ہوگا۔

Subscribe to:
Posts (Atom)